Thursday, January 15, 2015

مسیح ابن مریم اور ان کی والدہ کھانا کھایا کرتے تھے


ترجمہ : مسیح ابنِ مریم ایک رسول ہی تو ہے۔ اس سے پہلے جتنے رسول تھے سب کے سب گزر چکے ہیں۔ اور اس کی ماں صِدیقہ تھی۔ دونوں کھانا کھایا کرتے تھے۔ دیکھ کس طرح ہم ان کی خاطر اپنی آیات کو کھول کھول کر بیان کرتے ہیں۔ پھر دیکھ وہ کدھر بھٹکائے جارہے ہیں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔
’’یعنی مسیح صرف ایک رسول ہے اس سے پہلے نبی فوت ہوچکے ہیں اور ماں اس کی صدیقہ ہے جب وہ دونوں زندہ تھے تو طعام کھایا کرتے تھے۔ یہ آیت بھی صریح نص حضرت مسیح کی موت پر ہے کیونکہ اس آیت میں بتصریح بیان کیا گیاہے کہ اب حضرت عیسیٰ اور اُن کی والدہ مریم طعام نہیں کھاتے ہاں کسی زمانہ میں کھایا کرتے تھے جیسا کہ کَانَا کالفظ اس پر دلالت کررہاہے جو حال کو چھوڑکر گذشتہ زمانہ کی خبر دیتا ہے۔ اب ہر یک شخص سمجھ سکتا ہے کہ حضرت مریم طعام کھانے سے اسی وجہ سے روکی گئی کہ وہ فوت ہوگئی اور چونکہ کَانَا کے لفظ میں جو تثنیہ کا صیغہ ہے حضرت عیسیٰ بھی حضرت مریمؔ کے ساتھ شامل ہیں اور دونوں ایک ہی حکم کے نیچے داخل ہیں لہٰذا حضرت مریم کی موت کے ساتھ اُن کی موت بھی ماننی پڑی کیونکہ آیت موصوفہ بالا میں ہرگز یہ بیان نہیں کیا گیا کہ حضرت مریم تو بوجہ موت طعام کھانے سے روکے گئے لیکن حضرت ابن مریم کسی اَور وجہ سے۔ اور جب ہم اس آیت مذکورہ بالا کو اس دوسری آیت کے ساتھ ملا کر پڑھیں کہ وَمَا جَعَلْنَا ھُمْ جَسَدًا لَّایَاْکُلُوْنَ الطَّعَامَ (الانبیاء:9)جس کے یہ معنے ہیں کہ کوئی ہم نے ایساجسم نہیں بنایا کہ زندہ تو ہو مگر کھانا نہ کھاتا ہو۔ تو اس یقینی اور قطعی نتیجہ تک ہم پہنچ جائیں گے کہ فی الواقعہ حضرت مسیح فوت ہوگئے کیونکہ پہلی آیت سے ثابت ہوگیا کہ اب وہ کھانا نہیں کھاتے اور دوسری آیت بتلا رہی ہے کہ جب تک یہ جسم خاکی زندہ ہے طعام کھانا اس کے لئے ضروری ہے۔ اس سے قطعی طورپر یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ اب وہ زندہ نہیں ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام۔ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 425تا426)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔